منظر
فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
جس
سمت دیکھتا ہوں، نظارہ علی کا ہے
کُل
کا جمال جزو کے چہرے سے ہے عیاں
گھوڑے
پہ ہیں حسین، نظارا علی کا ہے
مرحب
دو نیم ہے سر مقتل پڑا ہوا
اُٹھنے
کا اب نہیں کہ یہ مارا علی کا ہے
دنیا
میں اور کون ہے اپنا بجز علی
ہم
بے کسوں کو ہے تو سہارا علی کا ہے
تو
کیا ہے اور کیا ہے تِرے علم کی بساط
تجھ
پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے
دنیائے
آشتی کی پھبن ، مجتبی حسن
لختِ
جگر نبی کا تو پیارا علی کا ہے
ہستی
کی آب و تاب،حسین آسماں جناب
زھرا
کا لال، راج دلارا علی کا ہے
Please comments box mein kisi bhi qisam ke spem links enter na Karen.